ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج 30 اپریل کو ایران کے خلاف امریکہ کے بعض اقدامات کے بارے میں صحافیوں کو بتایا کہ اس طرح کے اقدامات یقیناً منفی پیغام کے حامل ہوتے ہیں۔ مذاکرات کے دوران مخالف فریق اشتعال انگیز اقدامات کرے؛ یہ ان کی سنجیدگی پر سوال اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ میں مختلف نظریات کے ساتھ ساتھ مختلف لابیوں کے درمیان اختلافات سے بھی واقف ہیں اور تمام معاملات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے فریقین کے موجودہ اختلافات کے حوالے سے ایران - امریکہ مذاکرات کے جاری عمل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی مذاکرات اختلافات کی موجودگی پر مبنی ہوتے ہیں اور اگر اختلافات نہ ہوں تو مذاکرات بے معنی ہوں گے۔
ایران - امریکہ مذاکرات میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے تعاون اور موجودگی کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بنیادی طور پر ایٹمی مسائل کی تصدیق بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ کسی بھی ممکنہ معاہدے کا حصہ ہو گی اور اگر کوئی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو ایجنسی مستقبل میں اہم کردار ادا کرے گی۔
مذاکرات میں ایران کی ریڈ لائںزکے بارے میں عراقچی نے کہا کہ ہماری ریڈ لائںز مکمل طور پر واضح ہیں اور امریکی فریق اس بات سے واقف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا میزبان ملک عمان ہے، اور تکنیکی اور لاجسٹک وجوہات کی بنا پر، انہوں نے روم میں دوسرا اور چوتھا راونڈ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ ہماری لیے مذاکرات کی جگہ مسئلہ نہیں ہے کہ اس پر وقت ضائع کیا جائے بلکہ جو چیز اہم ہے وہ ہے مذاکرات کا مواد اور ثالثی ہے۔ بات چیت کی جگہ کا تعین میزبان کی طرف سے کیا جاتا ہے، وہ جہاں بھی ہو ہم اس معاملے کی تفصیل میں نہیں جائیں گے۔
عراقچی نے مذاکرات کے اگلے راونڈ میں 3 یورپی ممالک کی موجودگی اور نقطہ نظر کے بارے میں یہ کہا کہ تینوں یورپی ممالک کا کردار ان کی جانب سے اختیار کردہ غلط پالیسیوں کی وجہ سے کم ہو گیا ہے، یقیناً ہم ایسا نہیں چاہتے مگر پھر بھی ہم ان کے ساتھ مذاکرات کا اگلا راونڈ روم میں منعقد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
آپ کا تبصرہ